عمر بڑھتی ہے تو جسم اور اعضاءکی لچک ختم ہونے لگتی ہے۔ توازن بگڑنے لگتا ہے‘ سہارا ضروری ہوجاتا ہے۔ اس صورتحال سے دوچار بوڑھے بہت سے کام خود نہیں کرپاتے۔ صحیح سلامت ہاتھ پیر رکھنے کے باوجود وہ اپنے جسم استعمال نہیں کرسکتے
یہ سچ ہے کہ دنیا میں بوڑھوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اسی کے ساتھ بڑھاپے کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔ مغرب کی طرح مشرق میں بھی بوڑھے ماں باپ مشترکہ خاندان کے فائدوں اور تحفظات سے محروم ہورہے ہیں۔ اس کی وجہ سے اب ان کے مختلف مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔ ان میں سب سے اہم مسئلہ چلنے پھرنے سے مشکل اور دقت ہے۔
عمر بڑھتی ہے تو جسم اور اعضاءکی لچک ختم ہونے لگتی ہے۔ توازن بگڑنے لگتا ہے‘ سہارا ضروری ہوجاتا ہے۔ اس صورتحال سے دوچار بوڑھے بہت سے کام خود نہیں کرپاتے۔ صحیح سلامت ہاتھ پیر رکھنے کے باوجود وہ اپنے جسم استعمال نہیں کرسکتے۔ بوڑھوں کے تمام عوارض کامطالعہ‘ علم کی ایک شاخ ”علم پیری“ کی صورت میں فروغ پارہا ہے۔ اس کے تحت ان کے مختلف مسائل کا مطالعہ اور ان کے حل تلاش کرنے کی کاوشیں کی جارہی ہیں۔ اس سلسلے میں جو تحقیق ہورہی ہے اس سے ترقی یافتہ ملکوں کے بوڑھے مستفید بھی ہورہے ہیں۔ اس علم کامقصد زندگی میں اضافہ نہیں بلکہ بڑھاپے کو ایک نئی زندگی اور جہت دینا ہے۔
ایک بات اب بالکل واضح اور ثابت ہوگئی ہے کہ باقاعدہ ورزش کے ذریعے سے زندگی آرام کے ساتھ بہتر انداز میں گزاری جاسکتی ہے۔ تھوڑی سی کاوش اور ہمت سے کام لے کر وہ اپنے کم زور ہونے اعضا کو دوبارہ کام کرنے کے قابل بناسکتے ہیں۔ ان کی معذوری اور کم زوری میں اس احساس کا بڑا دخل ہے کہ ریٹائر ہونے کے بعد صرف چارپائی پر لیٹے رہنا ہی ان کامقدر ہے۔ سوچ کا یہ انداز یا نقص مردوں کیلئے سخت نقصان دہ ثابت ہوتا ہے‘ کیونکہ گھریلو کام کی عادی خواتین میں ریٹائرمنٹ کا تصور بالعموم نہیں ہوتا۔ چنانچہ خواتین کی اکثریت پیرانہ سالی کے باوجود گھر کے کام کاج میں ہاتھ بٹاتی نظر آتی ہیں جن خوشحال گھروں میںملازمین پر تمام انحصار ہوتا ہے‘ وہاںمردوں کے علاوہ خواتین بھی بڑھاپے کے عارضوں کی زیادہ شکار رہتی ہیں۔
یہ عام مشاہدہ کہ چارپائی پر لیٹے رہنے والے بوڑھے وزن میں اضافہ کرلیتے ہیں۔ یہ اضافہ ان کے جسم کے ٹھوس عضلات (پٹھوں) میں نہیں ہوتا بلکہ یہ تو ورزش کے نہ ہونے سے گھلنے لگتے ہیں۔ ہمارے پٹھے تو بیماری کی وجہ سے ایک ہفتہ پلنگ میں لیٹے رہنے سے بھی دو فیصد کم ہوجاتے ہیں چہ جائے کہ یہ معمول مہینوں تک جاری رہے۔ بوڑھوں کے وزن میں اضافہ دراصل چربی میں اضافے کانتیجہ ہوتا ہے۔ ورزش عضلات بڑھیں تو توانائی بھی بڑھتی ہے لیکن چربی سے صرف وزن بڑھتا ہے اور جسمانی کارکردگی‘ نقل و حرکت کی صلاحیت و قوت رخصت ہوتی جاتی ہے۔ صرف یہی نہیں‘ رگیں‘ شریانیں کولیسٹرول سے اٹتی جاتی ہیں۔ فاضل شکر چوں کہ عضلات میں ورزش کی کمی سے نہیں جلتی‘ خون میں اس کی سطح بڑھنے لگتی ہے یہاں تک کہ پیشاب میں بھی شکر کا اخراج شروع ہوجاتا ہے۔ یہ تبدیلی بڑے منفی اثرات رکھتی ہے۔ ذیابیطس کے عارضے گھیرنے لگتے ہیں اور جسم امراض کی آماہ جگاہ بن جاتا ہے۔
آپ اپنا بڑھاپا آرام اور خود انحصاری کے ساتھ مثبت انداز میں گزارنا چاہتے ہیں اپنے جسم کو بیماریوں کا گڑھ نہیں بنانا چاہتے تو ورزش کا سلسلہ شروع کیجئے اور اسے مستقل مزاجی کے ساتھ جاری رکھیے۔ اس کیلئے عمر کی کوئی قید نہیں ہے۔ صرف ایک شرط ہے کہ ورزش اعتدال کے ساتھ کی جائے اور اس میں بتدریج اضافہ کیا جائے۔ مسلمان مرد اور عورت اگر پنجگانہ کے عادی ہیں تو اعتدال کے ساتھ کیے جانے والے رکوع و سجود سے عضلات میں انحطاط کی رفتار کم رہتی ہے۔ اسی طرح باجماعت نماز ادا کرنے والے مردوں کے جسم میں چربی کی مقدار نہیں بڑھتی بشرطیکہ وہ روغنی اور شیریں غذائیں کم سے کم کھائیں۔ اسی کے ساتھ اگر وہ ورزش بھی کریں تو ان کے بازو مضبوط‘ ٹانگیں مستحکم اور توازن برقرار رکھنے کی صلاحیت بہتر رہ سکتی ہے۔ایسے مردو خواتین ذیل میں دی ہوئی ورزشوں سے اپنے عضلات اور جسم کو بہتر رکھ سکتے ہیں۔ اس کیلئے انہیں تھوڑے سے اہتمام کی ضرورت ہوگی۔ یہ اہتمام بلاقیمت بھی ہوسکتا ہے۔ ان ورزشوں میں ریت کی ذرا لمبی ڈھیلی دو تھیلیوں اور کسی ہینڈل والی بڑی بوتل اور ایک رسی اور چرخی کی ضرورت ہوگی۔
کولہے مضبوط کرنے کی ورزش
کرسی پر بالکل سیدھے بیٹھ جائیے۔ تھیلیاں پنجوں پر ٹخنوں کے قریب رکھیے۔ باری باری پیروں کو دھیرے دھیرے بالکل سیدھا کیجئے اور اسی رفتار سے اصلی حالت پر آجائیے۔ ہر پائوں سے یہ ورزش دس دس مرتبہ کیجئے۔ اس دوران سانس ایک رفتار سے لیتے رہیے۔
رانوں کے عضلات مضبوط کرنے کی ورزش
اس ورزش میں کولہے کو حرکت دئیے بغیر نچلا پیر ہاتھوں کی مدد سے اٹھاتے ہیں۔ پہلی ورزش ہی کی طرح بالکل سیدھے بیٹھیے۔ ریت کی تھیلی پنجے پر ٹخنوں کے قریب رکھیے۔ دونوں ہاتھوں سے گھٹنا تھام کر پیر کو دھیرے دھیرے اوپر لائیے اور سیدھا کرکے آہستہ آہستہ واپس رکھیے۔ یہی عمل دونوں پیروں کے ساتھ کیجئے۔ دس دس مرتبہ یہ عمل کیجئے۔
پنڈلی کے عضلات مضبوط کرنے کی ورزش
تصویر کے مطابق پنجے پر تھیلی رکھیے اور پیر کو دونوں ہاتھوں سے تھام کر دھیرے دھیرے اٹھائیے۔ اب پنجے کو اوپر نیچے حرکت دیجئے دوسرے پیر سے بھی یہی ورزش دس دس بارکیجئے ہر بار پیر دھیرے دھیرے زمین پر واپس رکھیے۔
بازو کے عضلات مضبوط کرنے کی ورزش
کسی ہینڈل والی بڑی بوتل یا ڈبے میں اتنی ریت بھر رکھیے کہ آپ اسے اٹھا سکیں۔ کرسی پر سیدھے بیٹھ کر ریت بھری بوتل یا ڈبے کو پکڑ کر دھیرے دھیرے اٹھائیے کہ ہاتھ کہنی میں سے مڑ جائے۔ یہی ورزش دوسرے ہاتھ سے کیجئے۔ دس دس مرتبہ ہر ہاتھ سے یہ ورزش کیجئے۔
بازوئوں کے پچھلے پٹھے مضبوط کرنے کی ورزش
کسی مناسب جگہ چرخی مضبوطی سے لگائیے۔ رسی کا ایک سرا اس میں سے گزار کر ریت بھری بوتل یا ڈبے میں باندھ دیجئے اور کرسی پر بالکل سیدھے بیٹھ کر رسی کا دوسرا سرا کسی گول لکڑی پر باندھ لیں اور مٹھی سے اسے پکڑ لیجئے۔ اب دھیرے دھیرے رسی کو کھینچ کر نیچے لائیے دونوں ہاتھوں سے دس دس بار یہ عمل کیجئے۔
کندھے کے عضلات مضبوط کرنے کی ورزش
اس ورزش میں رسی پکڑ کر بازو دھیرے دھیرے سر سے اوپر اٹھا کر دھیرے دھیرے واپس لایا جاتا ہے۔دونوں بازوئوں سے دس دس مرتبہ یہ ورزش کریں۔
ہتھیلی کے عضلات مضبوط کرنے کی ورزش
اس ورزش میں رسی کا سرا کھینچ کر ہاتھ کو کلائی میں سے نیچے اوپر موڑا جاتا ہے۔ دونوں مٹھیوں سے دس دس بار یہ ورزش کیجئے۔
کندھے کے عضلات مضبوط کرنے کی ورزش
ریت بھری بوتل یا ڈبا ہاتھ سے پکڑ کر دھیرے دھیرے کندھے سے اوپر اٹھائیے اور اسی طرح آہستہ آہستہ واپس لائیے۔ دونوں بازوئوں سے یہ ورزش بھی دس دس مرتبہ کیجئے:ان ورزشوں کے دوران گہرے سانس لینے کاعمل جاری رہنا چاہیے۔ اس طرح قلب اور پھیپھڑے توانا رہیں گے۔ ماہرین کے مطابق اپنے عضلات متحرک رکھ کر بوڑھے افراد توانا رہ سکتے ہیں۔ توانائی اور طاقت ہوگی تو ان کیلئے اپنے کام خود کرنا آسان رہے گا۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 093
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں